۷ مهر ۱۴۰۳ |۲۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 28, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت اللہ کی ہدایت، توبہ کی قبولیت، اور سابقہ اقوام کی مثالوں کی روشنی میں انسانیت کی رہنمائی پر مبنی ہے۔ اس میں اللہ کی علم و حکمت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جو اس کی ہدایات کا محور ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

يُرِيدُ اللَّهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَيَتُوبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ. سورۃ نساء آیت ۲۶

ترجمہ: "وہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے واضح احکام بیان کردے اور تمہیں تم سے پہلے والوں کے طریقہ کار کی ہدایت کردے اور تمہاری توبہ قبول کرلے اور وہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے۔"

موضوع:

یہ آیت اللہ کی ہدایت، توبہ کی قبولیت، اور سابقہ اقوام کی مثالوں کی روشنی میں انسانیت کی رہنمائی پر مبنی ہے۔ اس میں اللہ کی علم و حکمت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جو اس کی ہدایات کا محور ہے۔

پس منظر:

یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کو اجتماعی مسائل، معاشرتی چالوں، اور اخلاقی تنازعات کا سامنا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے انہیں ہدایت دینے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنے اخلاقی اور معاشرتی مسائل حل کر سکیں۔

تفسیر :

1. اللہ کی ہدایت: آیت میں اللہ کا یہ عزم بیان کیا گیا ہے کہ وہ اپنی ہدایات کو واضح کرے گا تاکہ لوگ ان پر عمل کر سکیں۔ اللہ نے سابقہ قوموں کے تجربات کا ذکر کیا تاکہ لوگ ان سے سبق سیکھیں۔

2. توبہ کی قبولیت: اللہ تعالیٰ کی رحمت کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔ یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہمیشہ موجود ہے اور وہ بندوں کی غلطیوں کو معاف کرتا ہے۔

3. علم و حکمت: اللہ کی علم و حکمت کا ذکر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اللہ کی ہدایات ہمیشہ انسانیت کی بھلائی کے لیے ہوتی ہیں۔

اہم نکات:

1. واضح احکام: اللہ تعالیٰ واضح احکام کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ لوگ راہ راست پر چل سکیں۔

2. سابقہ اقوام کے طریقے: اللہ کی ہدایت کے لیے سابقہ اقوام کی مثالیں دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ تاریخ سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔

3. توبہ کی اہمیت: اللہ کی رحمت اور توبہ کی قبولیت کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے، جو بندوں کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہے۔

4. علم اور حکمت: اللہ کی حکمت اور علم پر زور دیا گیا ہے، جو اس کی ہدایات کا بنیاد فراہم کرتا ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اللہ اپنی ہدایات اور احکام کے ذریعے انسانیت کی رہنمائی کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی ہدایات پر عمل کریں، توبہ کریں اور سابقہ قوموں کے تجربات سے سبق سیکھیں۔ اللہ کی علم و حکمت پر یقین رکھتے ہوئے، ہمیں اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ آیت ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے، اور ہمیں اپنی خطاؤں پر توبہ کرنی چاہیے تاکہ ہم اس کی رحمت کے مستحق بن سکیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .